دہلی 27ستمبر (ایس او نیوز) بابری مسجد زمین کے مالکانہ حق سے متعلق ایک معاملے پرسپریم کورٹ جمعرات کو اہم فیصلہ سنا سکتا ہے۔ یہ فیصلہ متنازعہ زمین سے سیدھا جڑا ہوا ہے تونہیں، لیکن اس کا پورے معاملے پربڑا اثرپڑسکتا ہے۔ دراصل چیف جسٹس کی سربراہی میں چلنے والے بابری مسجد مقدمہ کی سماعت کا فیصلہ آج دوبجے آنا ہے۔
فیصلہ اس مدعا پرہوگا کہ آیا اس مقدمہ کی سماعت تین رکنی بینچ کرے گی یا کثیررکنی بینچ ۔ جمعیتہ علماء اس معاملے میں فریق اوّل ہے اورجمعیتہ علماء کی جانب سے سینئروکلاء ڈاکٹر راجیو دھون اورراجیو رام چندرن نے بحث کی تھی جبکہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجازمقبول ہیں۔ تقریباً 10 ماہ تک چلی بحث کا آج فیصلہ ہوجائے گا، ڈاکٹر اسماعیل فاروقی فیصلہ پرجمعتہ علماء نے نظر ثانی کرنے کی درخواست کی تھی کیونکہ ڈاکٹراسماعیل فاروقی فیصلہ میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ نماز مسجد میں ہی ادا کرنا ضروری نہیں ہے اورنمازکہیں بھی ادا کی جاسکتی ہے۔
دراصل صدرجمعیتہ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیتہ کے وکلاء نے گزشتہ ایک سال سےعدالت کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔ اب آج ہی پتہ چلے گا کہ آیا سہ رکنی بیچ ان کے دلائل سے متفق ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ اس معاملے میں پہلے اس پہلوپرغورکرے گا کہ کیا مسجد میں نماز پڑھنا اسلام میں لازمی ہے یا نہیں اورکیا یہ معاملہ آئینی بینچ کے پاس بھیجا جانا چاہئے۔
سپریم کورٹ کو فی الحال 1994 میں اسماعیل فاروقی کی عرضی پرآئے فیصلے کے ایک پوائنٹ پرہی فیصلہ دینا ہے۔ عدالت نے اس سے قبل 20 جولائی کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا کہ آئینی بینچ کے 1994 کے فیصلے پرپھرغورکرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ پہلے یہ طے ہوگا کہ آئینی بینچ کے 1994 کے اس فیصلے پرپھرسے غورکرنے کی ضرورت ہے یا نہیں کہ مسجد میں نماز پڑھنا اسلام میں لازمی ہے یا نہیں۔ اس کے بعد ہی متنازعہ زمین کے مالکانہ حق پرغورہوگا۔